ہونے والی ابجد ہے۔
ان حروف کا سب سے پہلے استعمال عربی میں کیا گیا خصوصا اسلام کی مقدس کتاب قرآن کے لیے۔ اسلام کے پھیلنے کے ساتھ ساتھ یہ طرز تحریر بھی ترقی پاتا گیا اور اردو، پشتو، بلوچی، کھوار، بلوچی،ملائے، ہاؤسا، منڈینکا (مغربی افریقہ)، سواحلی (مشرقی افریقہ)، بلتی، پھالولہ، کالاشہ، بروشسکی، بلتی، شینا، وخی، پنجابی (پاکستان)، کشمیری، سندھی (بھارت و پاکستان میں)، اروی (سری لنکا)، اویغور (چین)، قازق (وسط ایشیا)، ازبک (وسط ایشیا)، کرغز (وسط ایشیا)، آزربائیجانی (ایران)، کردی (عراق و ایران)، عثمانی ترک اور ہسپانوی (مغربی یورپ) سمیت کئی زبانیں عربی ابجد میں لکھی جاتی ہیں یا ماضی میں لکھی جاتی رہی ہیں۔ نئی زبانوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے حقیقی حروف ابجد میں نئی علامات کے اضافے ہوتے گئے، جو اصلی عربی ابجد سے مختلف ہیں۔ جیسا کہ اردو میں پ، چ، ڈ، ڑ، ژ، گ وغیرہ۔
عربی تحریر دائیں سے بائیں جانب لکھی جاتی ہے، جس میں ہمزہ سمیت بنیادی حروف ہوتے ہیں۔ عربی تحریر کے مختلف انداز خطاطی ہیں جن میں خط